یہ جو منہ پہ نکھار ہے سائیں - رحمان فارس


یہ جو منہ پہ نکھار ہے سائیں 

آپ ہی کی بہار ہے سائیں 



آپ چاہیں تو جان بھی لے لیں 
آپ کو اختیار ہے سائیں 

تم ملاتے ہو بچھڑے لوگوں کو 
ایک میرا بھی یار ہے سائیں 

کسی کھونٹی سے باندھ دیجئے اسے 
دل بڑا بے مہار ہے سائیں 

عشق میں لغزشوں پہ کیجئے معاف 
سائیں یہ پہلی بار ہے سائیں 

کل ملا کر ہے جو بھی کچھ میرا 
آپ سے مستعار ہے سائیں 

ایک کشتی بنا کے دیجئے مجھے 
کوئی دریا کے پار ہے سائیں 

روز آنسو کما کے لاتا ہوں 
غم میرا روزگار ہے سائیں 

وسعت رزق کی دعا دیجئے 
درد کا کاروبار ہے سائیں 

خار زاروں سے ہو کے آیا ہوں 
پیراہن تار تار ہے سائیں 

کبھی آ کر دیکھئے کہ یہ دل 
کیسا اجڑا دیار ہے سائیں

رحمان فارس

Comments