کسی دن اس سے ملنے پر۔۔
کہا تھا نظم لکھوں گا۔۔!
تمہارے نرم بالوں پر،
تمہارے شوخ گالوں پر،
تمہاری مست آنکھوں پر،
تمہاری مسکراہٹ پر،
تیری ذلفوں کی آہٹ پر،
تیرے ہونٹوں کی نرمی پر،
تیری سانسوں کی گرمی پر،
تیرے ہاتھوں کے کنگن پر،
تیری پائل کی چھن چھن پر،
کسی دن اس سے ملنے پر۔۔۔
کہا تھا نظم لکھوں گا۔۔!
وہ اب کہ جب بھی ملتی ہے،
یہی کہتی ہے دھیرے سے،
وہ میری نظم لائے ہو؟
ک پھر سے بھول آئے ہو؟
مجھے تب یاد آتا ہے،
مجھے اک نظم لکھنی تھی،
کسی کی خوش بیانی پر،
کسی کی زندگانی پر،
مجھے اک نظم لکھنی تھی۔۔
نامعلوم
Comments
Post a Comment